جموں و کشمیر
گورنمنٹ میڈیکل کالیج ہندوارہ سیاسی رسہ کشی کا شکار کب تک؟

گورنمنٹ میڈیکل کالیج ہندوارہ سیاسی رسہ کشی کا شکار کب تک؟ اربابِ سیاست سے پوچھیں گے جواب آخر
مرکزی سرکار کی ایک اسکیم کے تحت ملک کے مُختلف علاقہ جات میں نئے میڈیکل کالیج تعمیر کرانے کا اعلان باضابط طور 2019ء میں کیا گیا۔ اس سلسلے میں جموں و کشمیر میں بھی چند مقامات پر نئے میڈیکل کالیج تعمیر کرنے کے لئے ہری جھنڈی دکھا دی گئ۔ ان میڈیکل کالیجز میں ایمز بھٹنڈی، ایمز آونتی پورہ، میڈیکل کالیج ادھمپورہ اور میڈیکل کالیج ہندوارہ قابلِ ذکر ہے۔ ہندوارہ میں میڈیکل کالیج کا اعلان ہوتے ہی مقامی سیاسی پارٹیوں نے سیاست کا بازار گرم کرتے ہوئے آسمان سر پر اُٹھایا اور کہا کہ ہندوارہ کے مقابلے میں میڈیکل کالیج کو کپوارہ میں تعمیر کرانا زیادہ مناسب رہے گا۔ چنانچہ اُن دنوں میڈیکل کالیج ہندوارہ کو ایک مخصوص سیاسی لیڈر کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور کہا کہ یہ اُن کی ہی کوششوں اور کاوشوں سے ممکن ہوسکا ۔ہفتوں اس معاملے کے سلسلے میں سیاسی گلیاروں میں شور وغُل کا بازار گرم رہا اور باالآخر لوگوں کو بتایا گیا کہ میڈیکل کالیج تعمیر کرانے کے سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہسپتال کا ہونا ضروری ہے۔ مطلب صاف ظاہر ہے کہ جہاں ڈسٹرکٹ ہسپتال قائم ہو اُسی احاطے یا علاقے میں میڈیکل کالیج کو تعمیر کیا جاسکتا ہے۔ چنانچہ اعلان ہوتے ہی ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ میں تعمیر و تجدید کا کام ہاتھ میں لیا گیا اور ترجیحی بنیادوں پر کچھ عمارتیں تعمیر کی گئیں اور باضابط طور 2023ء میں کالیج کی شروعات کی گئ۔ ہندوارہ میں قائم میڈیکل کالیج ڈسٹرکٹ ہسپتال کے احاطے میں شروع کیا گیا لیکن جگہ کی کمی ہونے کی وجہ وقتاً فوقتاً اس پر اُنگلیاں اٹھتی رہیں۔ 325کڑوڑ کی خطیر رقم پر مشتمل اس پروجیکٹ کو تکمیل تک پہنچانے کے سلسلے میں 2025تک ڈیڈ لائن بھی مقرر کی گئ۔ اب چونکہ اسکے لئے زمین کی نشاندہی کے لئے انتظامیہ حرکت میں آئی اور کافی غور وخوض کرنے کے بعد طے پایا گیا کہ چوگل علاقے میں قریباً ساتھ کنال اراضی دستیاب ہے اور وہاں ہی میڈیکل کالیج تعمیر کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تمام ضروری فارملٹیز کو پورا کیا گیا اور باضابط طور اعلان کیا گیا کہ چوگل علاقے میں ہندوارہ میڈیکل تعمیر کیا جائے گا۔ اعلان ہوتے ہے متعلقہ علاقے کے لوگوں کے مطابق قریباً1200درختوں کو کاٹا گیا اور تعمیراتی کام شروع کیا گیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام کاروائی مکمل کرنے کے بعد جب تعمیراتی کام شد و مد سے جاری تھا اور ایک دو منزلہ عمارت مکمل ہوگی تو شدید بارشوں کی وجہ سے پورے کشمیر میں سیلابی صورتِ حال پیدا ہوئی اور تعمیر شدہ عمارت کی دوسری منزل پانی کی لپیٹ میں آگئ اور کروڈوں روپیہ خرچ کرنے کے بعد بتایا گیا کہ چوگل میں زیرِ تعمیر میڈیکل کالیج سیلاب ذدہ علاقے میں ہے اس لئے اسے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ اعلان ہوتے ہی ایک بار سیاست کا بازار گرم ہوا اور عوامی حلقوں میں بحث چھڑ گئ کہ کروڈوں روپیے خرچ کرنے کے باوجود اسے کیونکر منتقل کیا جائے گا۔ عوامی حلقوں نے پوچھا کہ آخر پروجیکٹ کو ہری جھنڈی پھر کس نے دکھائی ؟ کیا اُس وقت ان تمام چیزوں کو نہیں دیکھا گیا؟ کیوں عوام کے پیسے کو ضائع کیا جارہا ہے؟ کب تک میڈیکل کالیج کا سیاست کی بھینٹ چڑھا جائے گا اور کب تک عوام کو بے قوف بنانے کی مذموم کوشش جاری ریے گا۔ 2019ء سے ہندوارہ میڈیکل کالج عوامی حلقوں میں زیرِ بحث ہے لیکن سیاسی رسہ کشی سے پہلے ہی قریباً 20کروڈ روپیے ضایع ہوچکے ہیں اور دوسری تعمیر کی مدت میں صرف ایک سال بچا ہے۔ اس حوالے سے جموں و کشمیر کی وزیرِ صحت سکینہ ایتو نے مارچ 2025 میں ضلع کپوارہ سے منسلک جملہ اسمبلی ممبران کے ساتھ ایک میٹنگ لی جسمیں بتایا گیا کہ مزید کسی تاخیر کے مناسب جگہ کا انتخاب کیا جائے تاکہ میڈیکل کالج کو ترجیحی بنیادوں پر تعمیر کیا جاسکے۔
تقریباً پانچ مہینے گزرنے کے بعد کل 14اگس2025ء کو وزیر صحت سکینہ ایتو کے ہمراہ ناصر اسلم وانی، متعلقہ ضلع سے وابستہ کئی اسمبلی ممبران ،افسران نے کپوارہ کا دورہ کیا اور بتایا کہ وہ مختلف مقامات پر از خود مناسب جگہ کا انتخاب کریں گےتاکہ بنا کسی تاخیر کے تعمیراتی کام شروع کیا جائے۔ چنانچہ یہ قافلہ جب چوگل سڑک پر پہنچا تو وہاں کے مقامی لوگوں نے ہاتھ میں بینرس لے کر اپنا احتجاج درج کیا کہ میڈیکل کالیج ہندوارہ کو سیاست کی نذر نہ کیا جائے اور اُنکے ساتھ انصاف کیا جائے لیکن قافلہ نے وہاں رُکنے کی زحمت گوارہ نہیں کی بلکہ سیدھے نطنوسہ سے قریباً آدھے کلومیٹر کی دوری پر واقع خوبصورت اور سیاحتی مقام لیونڈر پارک پہنچ گئے اور وہاں زمین کا جائزہ لینے کے بعد موقع پر اسکی نشاندہی کا اعلان کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں قریباً 900کنال اراضی پر مشتمل ایک وسیع جگہ دستیاب ہے اور جلد ہی اس پر کام شروع کیا جائے گا۔ یہ اعلان ہوتے ہی ایک بار پھر سیاست کا بازار گرم ہوا اور عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئ۔ پوچھا جاسکتا ہے آخر سیاستدان نے عوام سے ووٹ حاصل کرکے عوامی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیوں کرتے ہیں؟ کیوں 325کروڈ کی خطیر رقم پر مشتمل یہ پروجیکٹ سیاست کی نذر ہوکرپایہ تکمیل نہ پہنچ سکا۔ اب چونکہ طویل مدت گزرجانے کے بعد جس جگہ کا انتخاب کیا گیا پر تعمیراتی کام کب شروع ہوجائے گا یہ آنے والے وقت میں معلوم ہوتا ہے۔ فی الحال جس جگہ کا انتخاب کیا گیا وہاں 100 طُلاب کے لئے لیکچر بلاک اور رہایش گاہ تعمیر کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اور پریکٹیکل کام لئے اُنہیں ہندوارہ جی ایم سی جانا پڑے گا اور پھر وقت گزرجانے کے ساتھ ساتھ کالیج کی وسعت میں سُرعت لائی جائے گی۔ فی الوقت سرکار کے پاس جو سب سے بڑا چلینج ہے وہ یہ ہے کہ کیا وہ ایک سال میں اس بڑے پروجیکٹ کو تعمیر کرنے میں کامیاب ہونگے۔؟سیاسی رسی کشی سے صرف عوام کا نقصان ہوتا ہے، عوام کا پیسہ ضایع ہوتا ہے اور عوام کے حذبات اور احساسات کو مجروح کیا جاتا ہے۔ عوامی نمائندوں کو وسیعُ النظر، بالغُ النظر اور دور اندیش ہونا چاہئے۔ ضلع کپوارہ میں ایسی کئی ساری مثالیں دی جاسکتی ہے جہاں سیاسی رسہ کشی سے درجنوں پروجیکٹس اور اعلیٰ تعلیمی ادارے بے کار پڑچکے ہیں۔ کافی دھیر کے بعد میڈیکل کالیج ہندوارہ سیاست کی کشتی میں سوار ہوکر نطنوسہ پہنچ گیا اور اب دیکھنا ہوگا کہ کب اس پر تعمیراتی کام شروع ہو ۔