مسلم دنیا
ایران :صدیوں کی ہے تاریخ رنگین تیرے خون سے

ایران :صدیوں کی ہے تاریخ رنگین تیرے خون سے خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
گُزشتہ آٹھ دنوں سے مسلسل مشرقِ وُسطیٰ خون میں غلطاں ہے۔بم و بارود اور تیغ و تُفنگ کی صدائیں فضاء بسیط میں تیزی سے گشت کررہی ہے۔ایران اور اسرائیل آپس میں نبرد آزماء ہیں۔گُزشتہ سات دن قبل سفاک اور دہشت گرد ملک اسرائیل نے رات کے گُھپ کے اندھیرے میں ایران پر ایک خطرناک حملہ کیا جسکی وجہ سے ایران کے معروف تین سائنس دان شہید ہوئے اور کئی سارے فوجی افسران مارے گئے۔اس حملے کے فوراً بعد دو ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہوئے اور آئے روز دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف میزایلوں سے حملہ کررہے ہیں اور ان حملوں میں ابھی تک سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں اور کئی سارے عام لوگ زخمی ہیں۔ دونوں ملکوں میں فلک فوس عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہورہی ہیں، سڑکیں ویران ہورہی ہیں،آباد بستیاں قبرستان جیسی صورتِ حال کا نظارہ پیش کررہی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ سفاک اور ظالم ریاست اسرائیل نے کس قانون کے تحت یہ حملہ کیا؟ طرفہ تماشا یہ ہے جب ایران نے اپنے دفعہ میں میزائلیوں کی بارش کی تو آناً فاناً اسرائلی کی تکبرانہ چال خاک میں مل گئ۔ طاقت کے نشے میں چور اس دہشت گرد ملک نے اپنئ ٹیکنالوجی کو فلسطین کے نہتے اور معصوم لوگوں پر استعمال کرکے خون کی ہولی کھیلی ہے اور کشت و خون گُزشتہ ایک سال سے جاری و ساری ہے۔ ان جابرانہ اور قاہرانہ حملوں سے فلسطین کے ساتھ ہزار لوگ شہید ہوئے۔ معصوم بچّے،بزرگ،نوجوان،حاملہ خواتین کو چُن چُن کر مار ڈالا گیا۔تعلیمی اداروں کو بم و بارود سے پُرخچے اُڑا دئے گئے،ہسپتالوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا، شیر خوار بچّوں کو ابدی نیند سُلادیا گیا۔فلسطین پر ہر نئے دن کے ساتھ ایک نئی قیامت برپا کی جارہی ہے موت کا یہ تانڈو دیکھ کر ایران کے بغیر کسی ملک نے کھلے عام زبان نہیں کھول دی۔ سفاک اسرائیل کو یہ بات کہاں برداشت ہوتی کہ کوئی اس کی سفاکیت پر لب کھولے اور اس کی جارحیت پر مذمت کرئے۔ طاقت کے نشے میں چور اور امریکی چھتر چھایا میں پلنے والا یہ خون خوار ملک مسلمانوں کے خون کا پیاسا نیوکلیر ہتھیاروں کا بہانہ بناکر ایران پر حملہ کرتا ہے۔ ہزاروں لوگوں کا قاتل اسرائیل کے وزیرِ اعظم نتین یاہو کو معلوم تھا کہ غزہ پر قیامت ڈھانے کے بعد ایران اور تہران کو بھی ختم کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ لیکن اس سے یہ معلوم نہیں تھا کہ ایران ایک طاقت ور اور ٹیکنالوجی سے مالامال ایک بہادر قوم ہے۔ایران نے جوابی کاروائی میں اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔محیرُ العقول بیلسٹک میزائلوں سے تلبیب ،حیفہ اور دیگر شہروں کو ملیا میٹ کردیا۔جو لوگ فلسطین کی کسمپرسی اور مظلومیت پر خوشیاں منارہے تھے وہ آج اپنی جانوں کو بچانے کے لئے بینکروں میں پناہ گُزین۔آج اسرائیل پوری دُنیا کے سامنے ننگا ہوگا کیونکہ ائیریل سسٹم کچھ کام نہ آیا،موساد کی عزت خاک میں مل گئ اور عام لوگ امریکہ اور اسرائیل سے جنگ بند کرنے کی گوہار لگارہے ہیں۔آج اسرائیل شدید غم میں نڈھال ہے، نیتن یاہو سے بےزار ہے اور وہاں کے اطراف و اکناف میں ہاہاکار ہے۔وہاں کے اطراف و اکناف میں خوف و حراس کی ہوائیں چل رہی ہیں اور یاس و قنوطیت سے اُنکی سانسیں دم توڈ رہی ہیں۔اِن حالات میں دُنیا کے سُپر پاور ممالک ایران پر دباو ڈالنے کے لئے تمام کوششیں کررہے ہیں اسرائیل پر بم و بارود کو ہدف تنقید بنارہے ہیں۔پوچھا جاسکتا ہے کہ فلسطین میں جو قتل عام ہوا،ہسپتال زمین بوس کئے گئے،امدادی کاروائی روک دینے سے سینکڑوں لوگ پانی کی ایک ایک بوندکے لئے تڑپ تڑپ کر مارئے گئے کیا وہ انسانی حقوق پامالی نہیں ہے۔فلسطین پر بم و بارود کی بارش ہو تو خاموش تماشائی اور اسرائیل کی سفاک ریاست پر بم گراےگئے تو انسان حقوق کی پامالی۔آخر یہ دوغلا پن کیوں ؟
بقولِ اقبال رح
تونے کیا دیکھا نہیں مغرب کا جمہوری نظام
چہرہ روشن اندر سے چنگیز سے تاریک تر
آج امریکہ کھلے عام سفاک اسرائیل کی حمایت کررہا ہے۔ہزاروں ڈالر روزانہ اسرائیل کو امریکہ سے مل رہا ہے،جنگی جہاز، جدید میزائل اور دیگر جنگی سامان اسرائیل روانہ کیا جارہا ہے۔امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایران کو ختم کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے لیکن قُربان جائیں ایران کے بزرگ سپریم لیڈر آیتُ اللّہ خمینی کے جذبے کو جس نے اسراِیل اور اسکے حواریوں کو ناک میں دم کیا۔اس مردِ آہن اور جذبہ حریت سے سرشار لیڈر نے اسرائیل کو اپنی اوقات یاد دلادی ۔ان مشکل حالات میں اگرچہ مُسلم دُنیا کو ایک ہونے کی اشد ضرورت تھی تاکہ باطل کو زیر کیا جاسکے لیکن افسوس ،من از بیگانہ ہرگز نہ نالم کہ بامن آنچہ کرد آشنا کرد کے مصداق اپنے ہی غدار نکلے۔اپنے ہی ملک کے ساتھ غداری کرنے والے کئی سارے ایرانی لوگوں نے موساد کے ساتھ خفیہ تعلقات کے ذریعہ اپنے ملک کو نیلام کرنے کی مذموم کوششیں کی۔ شومی قسمت مسلم دنیا سے وابستہ درجنوں ممالک مغرب کی غلامی کے اسیر بن چکے ہیں اور حق و باطل کی اس لڑاِ ئی میں اسرائیل اور امریکہ کے وفادار غلام ثابت ہورہے ہیں۔ اردن ایرانی میزایلوں کو روک رہا ہے،قطر،یمن،اور سعودی عرب کھلے عام اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایران تن تنہا ایک باطل کے ساتھ مضبوطی سے لڑرہا ہے۔بحثیت ملّت یہ حالات ہماری اجتماعیت پر ایک کاری ضرب ہے۔کئی سارے نام نہاد مولانا اس وقت بھی شیعہ سُنی کا کھیل کھیل کر اُمت کا شیرازہ بکھیر رہے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے جہاں اپنے بیگانگی کا ثبوت دے رہے ہیں وہاں روس اور یوکرین ایران کی پیٹھ تھپتھپارہے ہیں۔ایران کی سیاسی قیادت،فوجی اسٹیبلشمنٹ اور وہاں کی عوام کا جذبہ دیکھ کر اطمینان ہورہا ہے کہ یہ جنگ ایران جیت چکا ہے۔اب دیکھنا ہوگا آنے والے دنوں میں حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔حسینی جذبہ رکھنے والے ایرانی اس وقت مردانہ وار ایک چنگیز سے نبرد آزماء ہے اور خدا کرئے وقت کا یہ فراعون ایران کے ہاتھوں نیست و نابود ہوجائے تاکہ انسانیت کو اسکے شرورسے نجات مل سکے۔ ایران کی یہ فتح ایک نئ صبح کا آغاز ہوگا ۔