صحت
کشمیر میں جواں سال خواتین میں اووریرین کینسر کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ڈاکٹر شمیمہ وانی

سرینگر : اوورین کینسر یا انڈے دانی کا کیسنر خواتین میں کینسر کی سب سے عام شکلوں میں سے ایک ہے۔ یہ کینسر عام طور پر ان خواتین میں دیکھا جاتا ہے جن کی عمر پچاس برس سے زائد ہوتی ہے لیکن اب اورین تیس سے چالیس برس کی عمر کی خواتین میں بھی پایا جاتا ہے۔جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں چھاتی ( بریسٹ) کیسنر کے ساتھ ساتھ اورین کینسر سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔جن میں کم عمر خواتین کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔
ماہرین کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے مقابلے میں کشمیر میں گائناکالوجیکل کینسرز میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
کشمیر میں جواں سال خواتین میں اورین کینسر کے بڑھتے رجحان، عوامل اور دستیاب علاج سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین جی ایم سی سرینگر میں شعبہ آنکالوجی کی پروفیسر اینڈ ہیڈ ڈاکٹر شمیمہ وانی کے ساتھ خاص گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ انڈے دانی (اوری) خواتین کے تولیدی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ خواتین کے تولیدی نظام میں رحم کے دونوں طرف دانی کے دو سیٹ ہوتے ہیں۔ انڈے دانی میں اووا یا انڈے ہوتے ہیں۔ جو ہر ماہواری کے لیے جاری ہوتے ہیں۔
ووریز خواتین کے تولیدی گلینڈز ہیں جو کہ انڈہ اور خواتین کے ہارمون اسٹروجن اور پروجیسٹرون بنانے کیلئے مختص ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اورین کینسر میں اوری میں ایک یا دونوں میں چھوٹے سیسٹ بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس میں کینسر کے خلیے بڑھنے لگتے ہیں۔لیکن ہر ایک سیسٹ کینسر نہیں ہوسکتی ہے۔ اوویرین کینسر اووریز کے خلیوں کی بے قابو تقسیم سے جنم والا ایک کینسر ہے جو کہ عدم علاج کی صورت میں ارد گرد کے ٹشوز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ اورین کینسر تین کے کئی اقسام ہیں جن میں اپیتھیلیل اوورین کینسر ،جرم سیل ٹیومرز اور سٹرومل سیل ٹیومر قابل ذکر ہیں۔
ڈاکٹر شمیمہ وانی نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران وادی کشمیر میں اووریرین کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ بریسٹ کینسر اور دیگر کینسر کے مقابلے میں اب یہاں خواتین میں اوویرین کینسر زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جی ایم سی سرینگر کے شعبہ آنکالوجی میں ایسے 70 فیصد مریض داخلہ ہیں جو کہ اسی کینسر سے متاثر ہیں ۔ ایسے میں ہمارے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بریسٹ کینسر کے بہ نسبت اوویرین کینسر کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جو کہ باعث تشویش ہے ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چند برس قبل یہ کینسر شادی شدہ یا 50 برس سے زائد کی عمر کی خواتین میں پایا جاتا تھا لیکن اب رجحان تبدیل ہوگیا ۔اب اووریرین کینسر نہ صرف کم عمر اور جواں سال لڑکیوں بلکہ غیر شادی شدہ خواتین میں بڑی تیزی سے دیکھنے میں آرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس میں اپیتھیلیل اوورین کینسر عام ہے جو کہ پہلے بزرگ خواتین میں دیکھنے میں اتا تھا لیکن اب یہ کسی خاص عمر کی خواتین تک محدود نہیں رہا اب یہ جواں سال لڑکیوں میں بھی دیکھا جارہا ہے۔
انہوں نے اپنی ایک تحقییق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو سال قبل کم عمر اور 50 برس سے زائد کی عمر کی اس کینسر سے متاثرہ خواتین مریضوں کی تعداد برابر تھی لیکن گزشتہ 3 برسوں کے بعد عمر کے اعتبار سے اووریرین کینسر کے مریضوں کی تعداد یکسر تبدیلی ہوگئی ہے۔ کیونکہ اب 50 برس سے زائد کے عمر کے مریض کم جبکہ 20 سے 40 برس تک کی خواتین زیادہ اس بیماری سے متاثر پائی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب ہم اس تعلق سے جب ہم ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کا اپنا موازنہ کرتے ہیں تو کشمیر میں اووریرین کینسر سمیت دیگر گائناکالوجیکل کینسرز کے مریض زیادہ پائے جاتے ہیں
ڈاکٹر شمیمہ وانی نے کہا کہ اس کے پیچھے کئی وجوہات کار فرما موجود ہیں۔جن میں تاخیر سے شادی،موٹاپہ،تاخیر سے بچہ ہونا یا نہ ہونا،کھانے پینے اور طرز زندگی میں تبدیلی اور کچھ ہارمونز کے ادویات وغیرہ کا استعمال۔ اس کے علاوہ انڈے دانی میں متواتر انڈے بننا بھی اووریرین کینسر کا موجب بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوری میں کچھ وقت کے لیے انڈے بننا بند ہونا چاہئے۔ وہ حملہ رہنا کی صورت ہوسکتا ہے۔کیونکہ انڈے دانی میں مسلسل انڈے بننے سے اووری پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔کم عمر یا غیر شادی شدہ لڑکیوں میں اووریرین کینسر کے وجوہات پر ڈاکٹر شمیمہ نے کہا کہ ان میں طرز زندگی اور کھانے میں تبدیلی اور خاص کر وہ جراثیم کش ادویات ہیں جو کہ سبزیوں اور پھلوں میں استمعال کئے جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ علاج کی خاطر 80 فیصد اوریرین کینسر کے مریض سٹیج تری پر آتے جبکہ 20 فیصد مریض سٹیج فسٹ اور سیکنڈ میں جاتے ہیں۔ایسے میں اس کا مکمل علاج سٹیج فسٹ اور سیکنڈ میں ہی ممکن ہے۔ سٹیج تیری کا علاج مکمل ممکن نہیں ہے۔ البتہ اس سٹیج میں بھی مریضہ 70 فیصد ٹھیک ہوسکتا ہے لیکن یہ کوئی گرانٹی نہیں ہے کہ کینسر دوبارہ واپس نہیں آیا گا۔