Ad
مضامین

اولاد کی تربیت میں ماں کا کردار

✍️:. حافظ نوید الاسلام 



اولاد انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی تحفہ اور سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ بچہ دنیا میں آتے ہی سب سے پہلے جس چہرے کو پہچانتا ہے وہ ماں کا چہرہ ہے، سب سے پہلی آواز جو کانوں میں رس گھولتی ہے وہ ماں کی ہی آواز ہوتی ہے، اور سب سے پہلی درسگاہ جو اس کی شخصیت کی بنیاد رکھتی ہے، وہ ماں کی گود ہوتی ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود ایک ایسی یونیورسٹی ہے جہاں سے پوری نسلوں کی تربیت کا سفر شروع ہوتا ہے۔

ماں کے دل میں اللہ نے جو محبت، نرمی اور حکمت رکھی ہے، وہ کسی اور رشتے میں نہیں۔ ماں کے ایک لمس میں حفاظت ، ایک مسکراہٹ میں اعتماد ، ایک نصیحت میں راہنمائی، اور ایک دعا میں برکت چھپی ہوتی ہے۔ ماں کے اخلاق، عادات اور معمولات بچے کے اندر بغیر کسی تکلف کے منتقل ہو جاتے ہیں۔ بچہ وہی بنتا ہے جو وہ روز ماں میں دیکھتا ہے—اس کی گفتگو، اس کا صبر، اس کا ضبط، اس کی عبادت، اس کی کتابیں، اس کی دعا، اس کا طرزِ زندگی سب کچھ بچے کو غیر شعوری طور پر تربیت دیتے رہتے ہیں۔

اسلام نے بھی ماں کے کردار کو غیر معمولی اہمیت دی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"الجنت تحت أقدام الأمهات"

یعنی جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔

یہ صرف احترام کی دلیل نہیں، بلکہ اس جانب اشارہ بھی ہے کہ ایک نیک ماں اپنی تربیت سے اولاد کے لیے جنت کا راستہ بناتی ہے۔

ماں کی تربیت اولاد کو تین اہم ستون عطا کرتی ہے:

ایمان، کردار اور علم۔

ایمان ماں کے دل کی پاکیزگی سے رشد پاتا ہے، کردار ماں کے عمل سے بنتا ہے، اور علم ماں کی توجہ اور نگرانی سے پروان چڑھتا ہے۔ ایک باعمل اور باشعور ماں بچے کو نماز، قرآن، اخلاق اور وقت کی قدر سکھاتی ہے۔ وہ اسے یہ بتاتی ہے کہ زندگی صرف خواہشات کا کھیل نہیں، بلکہ ذمہ داریوں، امانتوں اور اللہ کی رضا کا سفر ہے۔

ماں کا کردار صرف ابتدائی عمر تک محدود نہیں ہوتا۔ وہ بچپن میں محبت دے کر اعتماد پیدا کرتی ہے، لڑکپن میں discipline اور حدود متعین کرتی ہے، اور جوانی میں مشوروں، دعاؤں اور حکمت سے اولاد کا سہارا بنتی ہے۔ ایک سمجھدار ماں اولاد کے دل میں خود اعتمادی پیدا کرتی ہے، انہیں غلط ماحول سے بچاتی ہیں، اور انہیں اس راستے پر ڈالتی ہے جہاں کامیابیاں محنت اور اخلاق دونوں سے حاصل ہوتی ہیں۔

اگر دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ہر عظیم انسان کے پیچھے ایک عظیم ماں نظر آئے گی—چاہے وہ عالم ہو، حکمران ہو، نیک صالح بندہ ہو یا معاشرے کا مصلح۔ ماں کی تعلیم اور تربیت نسلوں کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہے۔ ایک ماں بااخلاق ہو تو نسلیں سنورتی ہیں، ماں بے پرواہ ہو تو نسلیں بگڑتی ہیں۔ اسی طرح گھروں میں امن، سکون اور محبت کی بنیاد بھی ماں کے مزاج سے قائم ہوتی ہے؛ وہی گھر میں ایمان کی خوشبو بکھیرتی ہے، وہی اولاد کے دل میں اللہ اور رسول ﷺ کی محبت جگاتی ہے، اور وہی ان کے دلوں میں خیر، نرمی اور انسانیت کا بیج بوتی ہے۔

آج کے دور میں جب بچوں پر distractions, سوشل میڈیا، غلط صحبت اور دنیاوی دباؤ بڑھ گیا ہے، ماں کا کردار مزید بڑھ جاتا ہے۔ ایک باخبر اور باشعور ماں اپنے بچے کی نگرانی کرتی ہے، اس کی بات سنتی ہے، اس کے جذبات سمجھتی ہے اور اسے صحیح سمت میں راہ دکھاتی ہے۔ وہ اس کی ذہنی، اخلاقی، روحانی اور تعلیمی ضروریات کا خیال رکھتی ہے اور اسے ایک متوازن انسان بننے میں مدد دیتی ہے۔

آخر میں حقیقت یہی ہے کہ اولاد کی کامیابی میں باپ کی محنت، استاد کی رہنمائی، معاشرے کا ماحول—سب اپنی جگہ اہم ہیں، مگر سب سے مضبوط بنیاد وہی ہے جو ماں اپنی گود میں رکھتی ہے۔ ماں کے ہاتھوں میں اللہ نے جو تربیت کی صلاحیت رکھی ہے، وہ کسی اور کے پاس نہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے:

“ایک نیک ماں ایک اچھی نسل کی بنیاد ہے۔”

 hafiznaveedahkhan@gmail.com

7006753616



غیر جانبدار اور آزاد صحافت کا ساتھ دیں!


نوکِ قلم نیوز ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے جو غیر جانبدار صحافت کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ نازیبا اشتہارات سے اجتناب کرتے ہوئے گوگل اشتہارات بند کر دیے گئے ہیں۔ اب یہ سفر آپ کے تعاون کا محتاج ہے۔ خصوصاً قلم کار حضرات سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار یا ماہانہ مالی تعاون کے ذریعے اس مشن کو جاری رکھنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ شکریہ!