Ad
مضامین

قرآن کی روشنی اور شِفا کا سفر

✍️:. ڈاکٹر آزاد احمد شاہ



دنیا کی اس بے رحم رفتار میں انسان ہر صبح ایک نئی جنگ کے ساتھ اٹھتا ہے۔ کبھی گھر کے مسائل، کبھی کاروبار کی پریشانیاں، کبھی رشتوں کی الجھنیں، اور کبھی دل کے اندر بسی ہوئی ایسی بے نام تھکن جو جسم پر تو دکھائی نہیں دیتی لیکن روح کو کھا جاتی ہے۔ ہم میں سے کتنے لوگ ایسے ہیں جو ہنستے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن اندر سے ایک ایسی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتے ہیں جسے بیان کرنے کے لئے لفظ کم پڑ جاتے ہیں۔ انسان نے سائنس میں ترقی کر لی، زمین سے آسمان تک پہنچ گیا، مشینیں بنا لیں، طب کے میدان میں انقلاب لے آیا، لیکن اس کے باوجود آج دل پہلے سے زیادہ بھاری ہیں، گھروں میں بے سکونی ہے، بچوں کی طبیعتیں بوجھل ہیں، عورتوں کے دل گھٹن سے بھرے ہوئے ہیں، اور مرد ایسے بوجھ اٹھائے پھر رہے ہیں جو کسی کو دکھا بھی نہیں سکتے۔

یہ سارا منظر ایک سوال کو جنم دیتا ہے کہ آخر وہ چیز کیا ہے جو ہماری زندگیوں سے غائب ہو چکی ہے؟ وہ نور کہاں ہے جو گھر کو جنت بناتا تھا؟ وہ برکت کیوں نہیں رہی جو کبھی ہم نے اپنے بزرگوں کی زندگیاں میں دیکھی تھی؟ وہ اطمینان کہاں کھو گیا جو ایک معمولی جھونپڑی میں بھی محسوس ہوتا تھا؟ انسان کوشش کرتا ہے، ہر طرف بھاگتا ہے، علاج ڈھونڈتا ہے، ٹیسٹ کرواتا ہے، ڈاکٹروں سے ملتا ہے، لیکن کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جن پر دوا اثر نہیں کرتی۔ کچھ تکلیفیں ایسی ہوتی ہیں جو بلڈ ٹیسٹ اور ایکس رے سے نہیں پکڑی جاتیں۔ کچھ درد ایسے ہوتے ہیں جو صرف روح کو محسوس ہوتے ہیں، جسم کو نہیں۔

یہ وہ مقام ہے جہاں انسان بے بس ہو کر اپنے رب کو یاد کرتا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ شاید میں نے زندگی کی دوڑ میں کہیں اصل دروازہ ہی چھوڑ دیا تھا۔ وہ دروازہ جس پر کھٹکھٹانے سے سکون ملتا تھا، وہ راستہ جس پر چل کر روشنی ملتی تھی، وہ ذریعہ جو دل کی گہرائیوں میں اتر کر انسان کو نئے سرے سے زندہ کر دیتا ہے۔ رقیہ شرعیہ اسی کھوئی ہوئی روشنی کا نام ہے۔ یہ ٹونوں ٹوٹکوں کا مجموعہ نہیں، یہ کسی جعلی عامل کی چال نہیں، یہ جادوگروں کا دھندا نہیں۔ یہ قرآن کا نور ہے، سنت نبوی ﷺ کی رہنمائی ہے، ایمان کی تازگی ہے، اور اللہ کی طرف سے اتارا ہوا شفا کا نسخہ ہے۔

رقیہ شرعیہ کی سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ یہ انسان کو دوسروں کا محتاج نہیں بناتا، بلکہ اللہ سے جوڑ دیتا ہے۔ جب مریض کے کانوں میں قرآن کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو یہ صرف آواز نہیں ہوتی، یہ روح کے اندر اترنے والی روشنی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگ پہلی ہی مرتبہ رقیہ سنتے ہوئے کہتے ہیں کہ جیسے سینے پر رکھا ہوا بڑا پتھر کسی نے اٹھا لیا ہو۔ جیسے اندر سے ایک گرد صاف ہو گئی ہو۔ جیسے برسوں کا بوجھ لمحوں میں ہلکا ہو گیا ہو۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان سمجھتا ہے کہ اصل قوت قرآن میں ہے، اصل شفا اللہ کے کلام میں ہے، اور اصل سہارا وہی ذات ہے جو دلوں کے راز جانتی ہے۔

رقیہ شرعیہ کا جواز اسلام میں مضبوط ہے، واضح ہے، اور غیر متنازع ہے۔ رسول اللہ ﷺ خود رقیہ کیا کرتے تھے، صحابہ کرام رقیہ کرتے تھے، اُن پر رقیہ کیا جاتا تھا۔ ایک مرتبہ صحابہ نے قبیلے کے سردار کو سورۃ الفاتحہ پڑھ کر ٹھیک کیا، تو نبی کریم ﷺ نے نہ صرف اسے درست قرار دیا بلکہ فرمایا: "وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟" یعنی تمہیں کس نے بتایا کہ یہ رقیہ ہے؟ اس میں شفا ہے۔ اس سے علماء نے یہ اصول لیا کہ قرآن کی ہر وہ آیت، جس سے انسان اللہ کی طرف رجوع کرے، شفا کا ذریعہ ہے۔

اسی طرح حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا: "لا بأس بالرقى ما لم تكن شركا" یعنی رقیہ میں کوئی حرج نہیں، جب تک اس میں شرک نہ ہو۔ یہ روایت رقیہ شرعیہ کے جواز پر سب سے مضبوط دلیل ہے۔ اور جب صحابہ نے نظر بد کا علاج کیا تو آپ ﷺ نے حکم دیا: "استرقوا لها فإن بها العين" یعنی رقیہ کرواؤ کیونکہ اسے نظر لگی ہے۔ یہ حکم شرعی جواز کی دلیل نہیں بلکہ رقیہ کی مشروعیت کی عملی تصدیق ہے۔

قرآن نے بھی صاف کہا ہے: "وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ" کہ ہم قرآن میں شفا نازل کرتے ہیں۔ جب قرآن خود شفا ہے، جب نبی ﷺ نے رقیہ کو جائز کہا، جب صحابہ نے اسے کیا اور کروایا، تو پھر اس میں کیا شک باقی رہ جاتا ہے کہ رقیہ شرعیہ آج بھی ویسا ہی حق ہے جیسا اس دور میں تھا۔

لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ رقیہ شرعیہ کی اس روشنی کے مقابلے میں آج ایسے اندھیرے پھیل چکے ہیں جن میں لوگ بری طرح پھنس چکے ہیں۔ تشخیص کے نام پر عجیب طریقے ایجاد کر لئے گئے ہیں جو نہ قرآن سے ثابت ہیں، نہ حدیث سے، نہ صحابہ سے۔ ماں کا نام پوچھ کر تشخیص کرنا، کپڑا ناپ کر نتیجہ نکالنا، تصویر دیکھ کر جادو کا دعویٰ کرنا، تاریخ پیدائش سے مستقبل بتانا، ہاتھ کی لکیریں پڑھ کر بندش اور رشتوں کی خرابی بتانا، یہ سب وہ طریقے ہیں جن کو شریعت نے سختی سے حرام قرار دیا ہے۔

ماں کا نام پوچھنا علم نجوم کا حصہ ہے، اور نجوم کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا فرمان سخت ہے۔ آپ نے کاہنوں سے سوال کرنے سے بھی روک دیا۔ یہاں تک فرمایا: "من أتى كاهنا..." جو شخص کاہن کے پاس جائے، اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ اب سوچئے، جو طریقہ انسان کی عبادت برباد کر دے، اس سے خیر کیسے نکل سکتا ہے؟ کپڑا ماپنا، دھاگے گننا، روحانی تشخیص کے نام پر فیتہ پھیرنا، یہ سب خرافات ہیں۔ صحابہ نے ایسا کبھی نہیں کیا، تابعین نے نہیں کیا، ائمہ اربعہ نے نہیں کیا۔ تو آج یہ نئے راستے کہاں سے آگئے؟

اسی طرح کچھ لوگ مریض کی تصویر مانگتے ہیں، اور پھر چند لمحوں میں کہتے ہیں کہ اسے فلاں نے جادو کیا، فلاں جگہ دفن کیا گیا، فلاں دشمن نے بندش کی۔ حقیقت یہ ہے کہ تصویر دیکھ کر غیب بتانا شیطان کی پھونک ہے۔ یہ وہ کام تھا جو نجومی اور کاہن کرتے تھے، اور جس سے اسلام نے سختی سے منع کیا۔

ہاتھ کی لکیریں دیکھ کر بیماری کی تشخیص کرنا بھی وہی نجومیوں کی راہ ہے۔ جبکہ جادو کے علاج کے نام پر عبرانی نقش، کالے کاغذ، خون کے تعویذ، عجیب حروف، قبرستان کی مٹی، ہڈیاں، جلتے دھاگے، نمک اور لیموں کی رسومات، یہ سب دین سے باہر کی چیزیں ہیں۔ ان تمام غلط طریقوں نے لوگوں کو خوف، شک، وہم اور توہمات میں مبتلا کر دیا، گھروں کو برباد کیا، اور قرآن کی اصل شفا کو پسِ پشت ڈال دیا۔

رقیہ شرعیہ ان تمام اندھیروں کے مقابلے میں ایک روشن دیا ہے۔ یہ انسان کو اللہ سے جوڑتا ہے۔ وہ طریقے بتاتا ہے جو صحابہ نے اختیار کئے۔ اس کا دائرہ محدود نہیں، بہت وسیع ہے۔ قرآن کی آیات ہوں، مسنون دعائیں ہوں، توبہ و استغفار ہو، نماز ہو، صدقہ ہو، گھر میں قرآن کی تلاوت ہو، یہ سب رقیہ شرعیہ کا حصہ ہیں۔ اس میں سب سے اہم چیز یقین ہے۔ شفا کے دروازے وہیں کھلتے ہیں جہاں یقین کی دستک ہوتی ہے۔

رقیہ کے دوران ایک عجیب کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ کوئی مریض کہتا ہے کہ میرے دل کی گھٹن ختم ہو گئی۔ کوئی کہتا ہے کہ گھر میں برکت آنے لگی۔ کسی کی عرصے سے بندش ٹوٹتی ہے، کسی کی نظر بد اتر جاتی ہے، کوئی خوف سے نکل آتا ہے، کوئی ڈراؤنے خوابوں سے آزاد ہو جاتا ہے، کوئی سینے کا بوجھ اترتا محسوس کرتا ہے۔ یہ تجربات لاکھوں کے ہیں، اور بڑی بڑی بیماریوں کے باوجود لوگ صرف قرآن کے ذریعے شفا چھو کر دیکھ چکے ہیں۔

رقیہ شرعیہ انسان کو مضبوط کرتا ہے۔ اسے اپنے رب کے قریب کرتا ہے۔ اسے اندر سے زندہ کرتا ہے۔ یہ اس حقیقت کی طرف لوٹنے کا راستہ ہے کہ اصل شفا زمین والوں کے پاس نہیں، آسمان والے کے پاس ہے۔

جو لوگ دنیا کی دوڑ میں تھک چکے ہیں، جو دل کی دنیا کو ٹوٹا ہوا محسوس کرتے ہیں، جو خوف کے قیدی بن گئے ہیں، جو گھروں کی بے برکتی سے پریشان ہیں، جو اپنی روح کے اندر اندھیرا محسوس کرتے ہیں، وہ ایک بار سچے دل سے رقیہ شرعیہ کی طرف آئیں۔ قرآن کو شفا کے طور پر قبول کریں۔ دعا کو اپنا سہارا بنائیں۔ توبہ سے گھر کی فضا بدلیں۔ قرآن سے نور تلاش کریں۔

آخرکار انسان کو یہی احساس ہوتا ہے کہ علاج وہی ہے جو اللہ سے جوڑے۔ وہی روشنی ہے جو کبھی ہمارے گھروں میں تھی۔ وہی سکون ہے جو ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے کھو دیا تھا۔

یا اللہ… ہمیں حق دکھا دے، اس کی پیروی کی توفیق دے۔ باطل دکھا دے اور اس سے بچنے کی ہمت عطا فرما۔ ہمارے گھروں کو قرآن کی روشنی دے، ہمارے دلوں کو یقین دے۔ ہمیں ہر شر سے محفوظ رکھ، اور رقیہ شرعیہ کو ہمارے لئے شفا کا ذریعہ بنا دے۔

آمین یا رب العالمین۔



غیر جانبدار اور آزاد صحافت کا ساتھ دیں!


نوکِ قلم نیوز ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے جو غیر جانبدار صحافت کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ نازیبا اشتہارات سے اجتناب کرتے ہوئے گوگل اشتہارات بند کر دیے گئے ہیں۔ اب یہ سفر آپ کے تعاون کا محتاج ہے۔ خصوصاً قلم کار حضرات سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار یا ماہانہ مالی تعاون کے ذریعے اس مشن کو جاری رکھنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ شکریہ!