ادب
میڈل کی سوانح حیات :. طنزیہ

سالانہ تقریب کا منظر تھا، جسے دیکھ کر یوں لگتا تھا جیسے کسی کارپوریٹ ادارے کے شیئر ہولڈرز کی میٹنگ ہو رہی ہو۔ بچے خوش، انتظامیہ خوش، اور سب سے زیادہ خوش وہ اساتذہ تھے جن کی تنخواہ کا چیک اس سالانہ تقریب کے بعد ہی جاری ہونا تھا۔ وجہ یہ کہ تمام بچوں نے 95% سے اوپر مارکس حاصل کیے تھے۔ ایک عجیب و غریب کارنامہ! گویا ہر بچہ آئن سٹائن اور منٹو کا ملا جلا روپ ہو، دماغ یکساں، مگر غریب باپ کی جیب مختلف۔
یہ وہی اسکول ہے، جہاں داخلے کے وقت "ڈونیشن" کے نام پر اولیاء والدین نے ایسی موٹی رقمیں 'ہدیہ' کی تھیں کہ اگر وہ رقم کسی بینک میں رکھتے، تو بچہ پڑھائی چھوڑ کر سود پر ہی عیش کر رہا ہوتا۔ اس کے بعد نرسری کے بچے کا 'انٹرینس' ٹیسٹ ہوا، جہاں وہ بچہ منہ میں انگلی ڈال کر گھور رہا تھا اور اس کے بے وقوف والد کو یقین دلایا گیا کہ یہ بچے کی "آئندہ کی صلاحیتوں" کا امتحان ہے۔
پھر ٹرانسپورٹ فیس، ماہانہ فیس، اور سب سے دلچسپ چیز: بین الاقوامی پبلشرز کی موٹی موٹی درجنوں کتابیں۔ معصوم بچے کا بستہ دیکھ کر گدھے کو بھی شرم آ جاتی۔ ایسا لگتا تھا جیسے بچہ اسکول نہیں جا رہا، بلکہ کسی مال بردار ٹرین کا انجن ہے۔
یونیفارم کا تو پوچھیں مت۔ دو چار سیٹ؟ بھائی، یہ فیشن شو ہے، پڑھائی نہیں۔ پرنٹنگ چارجز، یہ فیس، وہ فیس... خدایا! یہ اسکول نہیں، کسی مالیاتی ادارے کی برانچ ہے جہاں تعلیم کے نام پر ایندھن جمع کیا جاتا ہے۔
امتحانی عمل پر کیا خیال؟ بچے کولہو کے بیل۔ صبح سے شام تک ایک ہی دائرے میں گھومتے رہو، اور آخر میں تیل (یعنی فیس) نکال کر انتظامیہ کو دے دو۔
والدین خوش ہیں کہ ان کا بچہ ایسی غیر ملکی زبان بولتا ہے جو ان کی سمجھ سے باہر ہے۔ یہ وہی آقاؤں کی زبان ہے جو دراصل ان کے غلامی کے پروانے پر مہر ثبت کرتی ہے۔ وہ خوشی سے پھولے نہیں سماتے، جیسے کسی نے ان کے بچے کو نوکری نہیں، بلکہ جنت کی کنجی دے دی ہو۔
خیر، ان تمام لوازمات کے بعد، اس مالیاتی اور جسمانی استحصال کے بعد، ایک عدد "میڈل" بچے کے گلے میں ڈالا جاتا ہے۔ پیلے رنگ کا، اکثر پیتل کا، جو دکھنے میں سونے سے کم نہیں ہوتا۔ پھر ہزاروں فوٹو کھینچی جاتی ہیں۔ انتظامیہ، اساتذہ، اور والدین کی مسکراہٹیں ایسی ہوتی ہیں جیسے انہوں نے دنیا فتح کر لی ہو۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ میڈل صرف ایک زنجیر ہے، اور وہ فوٹو اس بات کا ریکارڈ کہ بچہ اور اس کے والدین ان اسکولوں کے تا ابد غلام مقرر کیے جا چکے ہیں۔ یہ غلامی خوشی کی غلامی ہے، جہاں زنجیر کو میڈل سمجھ کر پہنا جاتا ہے۔ اور ہاں، میڈل کی فیس اگلے بل میں شامل ہوگی، اس بات پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
حالسیڈار ویریناگ
7006146071