Ad
تبصرہ کُتب

اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش...... تبصرہ

نام :. اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش

مصنف :. پروفیسر خورشید احمد

ناشر:. ملت پبلیشرز اینڈ ڈشٹریبیوٹرس/سرینگر 

شاہد منظور بٹ

مبصر :. شاہد منظور بٹ


انسان نے اتار چڑھاؤ  روز اول سے دیکھے ہیں!انسان کو بہکا کر یا اپنی انا اور تکبر سے غرض انسان ہمیشہ اتھل پتھل کا شکار ہوا ہے.پھر چاہے وہ فرد ہو ، سماج ہو، سلطنت ہو، بادشاہت ہو۔

لیکن اسباب زوال کیا ہیں؟ 

پروفیسر خورشید احمد صاحب کی کتاب "اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش"جسے ملت پبلیشرز اینڈ ڈشٹریبیوٹرس نے نشر کیا ہے جسکی قیمت ۵۰۰ روپیہ اور ۳۲۸ صفحات پر مشتمل ہے. 

آۓ اس کتاب کے مضامین سے سمجھنے کی کوشش کریں کہ مسلمانوں کی پسماندہ زندگی کے اسباب کیا ہیں؟ 

کتاب چار حصوں پر مشتمل ہیں 

۱۔تہذیبی بحران اور کشمکش 

۲۔امریکی تہذیبی و سیاسی ایجنڈا اور مقابلے کی حکمت عملی 

۳۔تہذیبی و سیاسی کشمکش کے چند اہم عنوانات 

۴۔ احیائے تہذیب اسلامی 

پہلے حصے میں انسانی لالچ جو کہ صنعتی انقلاب کے بعد شروع ہوکر آج بھی انسانوں کو للچاتی ہے: انسان بالکل ایک درندہ صفت اور مادہ پرست بن گیا جس کے حکم میں دوسروں کو غلام بنایا گیا چاہیے وہ جنوبی امریکہ ہو ، جنوبی افریقہ ہو، جنوبی ایشیا ہو جہاں کے قدرتی وسائل سے لیکر انسانی وسائل کو پامال کیا گیا ہے۔ اور دولت سماج کے کچھ افراد کا حصہ بن گئی۔

راقم لکھتے ہیں" جدید صنعتی معاشرے میں بہت سے مریضانہ رویے عام ہیں۔ کچھ ہونے یا کچھ بن جانے کے بجائے سب کچھ رکھنے اور حاصل کرنے کا رویہ،  طاقت کا جنون، دوسروں کو آزاد کرنے کے بجائے ان پر غلبہ حاصل کرنے کا جنون،  شراکت کی ایک وسیع تر معاشرتی حقیقت میں شرکت کے بجائے احساس اجنبیت کی طرف لپکنے کا رجحان۔۔۔" صفحہ نمبر ۷ 

۹/۱۱ سے لیکر آج تک امت مسلمہ کی سیاسی،  سماجی اور اقتصادی طاقت کو کمزور کیا جارہا ہے ۔ 

جہاں اسلام عدل و انصاف کی بات کرتا ہے وہاں مغرب دولت و مذہب کو اپنی ملکیت سمجھ کر سماج میں کچھ طبقے کو پامال کر رہا ہے۔ جہاں ایک 'الہامی اقدار پر مبنی ہے اور دوسری  مادیت،  قومیت اور آزادروی پر قائم ہے'۔ (ص۲۵)

 دوسرے حصے میں سیکولر تہذیب اور قانون جہاں انسان خدا بننے کی کوشش میں دوسروں کو بندہ اور خود بنائے قوانین کو دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے تیونس ہو یا ، ترکمانستان، جنوبی افریقہ ہو یا وسطی مشرق جہاں جدیدیت،  سیکولرازم،  معاشی ترقی،  روشن خیالی،  آزادروی،  مارکیٹ اکانومی اور نام نہاد عالمگیریت کے حسین خواب دکھا کر لوگوں کو اپنے آپ سے خدا سے مذہب سے اور مسلمانوں کو احساس کمتری کا شکار بنایا۔ (ص۳۸ )

تیسرے حصے میں  امریکہ کو مقابلے کی حکمت عملی میں ۱: تبادلہ خیال اور ڈائلاگ 

۲: مغربی اور اسلامی دنیا کے درمیان تعلق کی تبدیلی 

تعلیمی،  تکنیکی،  اقتصادی،  سیاسی زندگی کو مستحکم بنانا ہے۔

۳: نظریاتی پہلو:_ اسلام کا نظریہ امت ہے جہاں غرب و شرق کا ہر مسلمان ایک جسم کی مانند ہے اور قرآن و سنت کو اصل بنا کر اپنا نصب العین کا اتمام ہو۔ اور قومیت سے نجات امریکی تعلقات کا استحکام  کریں۔

"غالب تہذیبیں جوں جوں اپنے اثرات کسی بھی معاشرہ پر ڈالتی ہیں،  زمانے کے ساتھ ساتھ چلو، کا۔خوشنما نعرہ بہت سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر لیتا ہے" 

نعروں کا شکار نہ ہوکر اپنا نعرہ تکبیر کا جھنڈا بلند کریں، اور تجدید کو تجدد پر فوقیت دیں۔

تیسرے حصے میں  ناموس رسالت ﷺ اور آزادی اظہار رائے ، خاندانی منصوبہ بندی انفرادی سطح اور معاشی ترقی تہذیبی شناخت کے لئے تعلیم کا بندوبست، خاندان: اسلامی تہذیب کی بنیاد پر زور دیا گیا ہے : جہاں خودکشی کے بڑھتے واقعات کے وجوہات سے لیکر اس بیماری کے کا علاج 

اور آخر میں فکر اقبال ؒ سے امت مسلمہ کو اجاگر کرنے کی تلقین کی گئی۔ 



غیر جانبدار اور آزاد صحافت کا ساتھ دیں!


نوکِ قلم نیوز ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے جو غیر جانبدار صحافت کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ نازیبا اشتہارات سے اجتناب کرتے ہوئے گوگل اشتہارات بند کر دیے گئے ہیں۔ اب یہ سفر آپ کے تعاون کا محتاج ہے۔ خصوصاً قلم کار حضرات سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار یا ماہانہ مالی تعاون کے ذریعے اس مشن کو جاری رکھنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ شکریہ!