مضامین
تعلیم میں عوامی شمولیت: اسکول منیجمنٹ کمیٹیوں کو فعال بنانا وقت کی ضرورت

تعلیم انسانی ترقی کی اولین سیڑھی ہے۔ ہر ملک اور ریاست کی ترجیح مضبوط تعلیمی نظام ہونا چاہیے۔ اگرچہ مغربی ممالک میں تعلیم کو دیگر شعبوں پر فوقیت دی جاتی ہے، مگر بیشتر ایشیائی ممالک میں تعلیم پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے جو ناکافی ہے۔
ہندوستان میں بھی تعلیمی نظام کی حالت تسلی بخش نہیں۔ جموں و کشمیر کا تعلیمی ڈھانچہ بھی اسی کمزوری کا شکار ہے۔ ہر سال تعلیم کی بحالی کے لیے مختلف اسکیمیں متعارف کرائی جاتی ہیں، مگر ان کے زمینی اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس کی بڑی وجہ متعلقہ حکام کی غفلت، غیر ذمہ داری، اور من مانی رویہ ہے۔ نتیجتاً کئی اسکیمیں کامیاب ہونے کے باوجود صرف کاغذوں اور دفتروں کی زینت بن کر رہ جاتی ہیں۔ عوام کو سرکاری اسکولوں کی نگرانی اور ملازمین کو جواب دہی کے دائرے سے دور رکھا جاتا ہے۔
حالانکہ سرکاری اسکولوں میں اسکول منیجمنٹ کمیٹیاں (School Management Committees) موجود ہیں جن کا مقصد ادارے کے کام کاج کی نگرانی، تعلیمی ماحول کی بہتری، طلبہ کے مسائل کا حل، اسکول میں بنیادی سہولیات کی فراہمی، اساتذہ کی حاضری پر نظر رکھنا، اور والدین و مقامی برادری کو تعلیمی عمل میں شریک کرنا ہے۔ افسوس کہ جموں و کشمیر میں یہ کمیٹیاں زیادہ تر غیر فعال ہیں۔ اسکولوں کے عملے کی جانب سے اپنے رشتہ داروں یا قریبی افراد کو ان کمیٹیوں میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ عوامی احتساب سے بچ سکیں۔
دہلی کی مثال واضح ہے۔ جب اروند کیجریوال نے حکومت سنبھالی تو اس نے سب سے پہلے اسکول منیجمنٹ کمیٹیوں کو مضبوط اور بااختیار بنایا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ آج دہلی پورے ہندوستان میں تعلیمی میدان میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ان کمیٹیوں نے شفافیت، نگرانی، اور عوامی شمولیت کو ممکن بنایا، جس سے سرکاری اسکولوں کی کارکردگی میں واضح بہتری آئی۔
جموں و کشمیر حکومت کو بھی چاہیے کہ تعلیمی نظام کی اصلاح کے لیے اسکول منیجمنٹ کمیٹیوں کو فعال اور بااختیار بنائے تاکہ یہ ادارے اپنی ذمہ داریاں مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں اور اسکولی انتظامیہ جواب دہ بنے۔ یہی قدم نظامِ تعلیم میں شفافیت، اعتماد، اور معیار کی بحالی کے لیے بنیادی ثابت ہوگا۔
تعلیم صرف کتابوں اور کلاس رومز تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے۔ حکومت، اساتذہ، والدین، اور عوام سب کو تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر حکومت اسکول منیجمنٹ کمیٹیوں کو فعال بنائے، بجٹ میں اضافہ کرے، اور عوامی شمولیت کو یقینی بنائے تو یقیناً جموں و کشمیر بھی تعلیمی میدان میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔