Ad
ادب

تمثیلی مکالمہ بہار اور خزاں

✍️:. عبدالرشید سرشار  /حالسیڈار ویریناگ


​بہار: اے میرے مہر و کمال! آپ کی عظمت کا کیا بیان ہو کہ ہر ذی روح آپ کی آمد کا مژدہ سن کر عید کی مانند شادماں ہو جاتا ہے!

​خزاں: بھائی صاحب، خوش بختی میری نہیں بلکہ آپ کی دہلیز کا طواف کرتی ہے۔ یہ تمام شادمانیاں میری مرہونِ منّت نہیں بلکہ آپ ہی کی فیض رسانی کا ثمر ہیں۔

​بہار: (از راہِ عاجزی) نہیں، نہیں! جتنی بھی خوبیاں ہیں وہ آپ ہی کا حصہ ہیں، میں تو آپ کے قدموں کی خاک بھی نہیں۔

​ وہ دیکھیے! سال بھر کی محنت کا صلہ پا کر زمینداروں کے چہرے کس قدر روشن ہیں! ہر شخص اپنی ہی دھن میں مگن ہے، کسی کو کسی سے کوئی گلہ نہیں۔ صبح سویرے جب مزدور رزق کی تلاش میں گھر سے نکل کر منڈی کا رُخ کرتا ہے تو ہر طرف چھینا جھپٹی کا عالم ہوتا ہے۔ کوئی منت کرتا ہے: "اے محنت کش! آج میرا کام نمٹا دو، مجھے دھان کی کٹائی کرانی ہے۔" تو دوسرا ہاتھ جوڑتا ہے: "خدا کے واسطے آج کا دن میرے لیے وقف کیجیے اور سیب اتارنے کے کام میں میری مدد کیجیے۔" آپ کی خاطر تواضع بھی ہوگی اور شام گئے ہزار روپے کی مزدوری بھی دوں گا۔ جس شخص نے آپ کا نام 'خزاں' رکھا ہے، یقیناً بڑی سوچ بچار کے بعد رکھا ہے، کیونکہ خزاں کے موسم میں ہر کوئی واقعی خزانوں کے ڈھیر سمیٹتا ہے۔ کیا مزدور، کیا زمیندار، کیا گلہ بان، کیا باغبان، کیا حجام، لوہار اور بڑھئی، غرض یہ کہ خزاں کے موسم میں ہر شخص اپنی بساط کے مطابق کمائی کر لیتا ہے۔ یہاں تک کہ مدرسوں، کالجوں اور جامعات کے طلباء بھی بڑی بے صبری سے خزاں کا انتظار کرتے ہیں اور اس سے اچھا ثمر حاصل کرتے ہیں۔ کاش، میری جگہ بھی موسمِ خزاں ہی ہوتی!

​خزان : (نرمی سے) بڑے میاں! آپ اتنے کبیدہ خاطر کیوں ہیں؟ کائنات میں کوئی شے نکمی نہیں ہے۔ خالقِ کائنات نے ہر چیز کو حکمت کے ساتھ تخلیق کیا ہے اور ہر ایک کے لیے مناسب جائے گزر بسر فراہم کی ہے۔ اور آپ کی اہمیت کا انکار تو کوئی احمق اور بے وقوف ہی کر سکتا ہے۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ آپ مجھ سے ہزار درجہ بہتر اور افضل ہیں۔ دراصل جو خوبیاں آپ کو مجھ میں نظر آ رہی ہیں، وہ مجھ میں نہیں بلکہ آپ میں ہیں۔

​ یہ آپ ہی کا وجود ہے جو انتہائی یخ بستہ سردیوں کے بعد درختوں میں نئی کونپلیں پیدا کر کے ان میں زندگی کا احساس جگاتا ہے۔ مرجھائے ہوئے اور فاقہ کش پرندے آپ ہی کی بدولت  بال و پر حاصل کر کے نیلگوں آسمان کی وسعتوں میں لمبی اُڑان بھرتے ہیں۔ کانگڑیوں کے جلے ہوئے داغوں سے داغدار اشرف المخلوقات آپ کی معتدل ہواؤں سے اپنے بدن کے داغ رفو کرتے ہیں۔ برفانی چوٹیاں شدید جمود کے بعد زندگی کی رَونق محسوس کر کے حرکت میں آ جاتی ہیں۔ سوئے ہوئے سبزہ زار آپ ہی کے سبب طرح طرح کے اور رنگا رنگ پھول کِھلا کر جنت کا گمان پیدا کرتے ہیں۔ مجبور اور بے کس زمیندار مختلف فصلوں کے بیج زمین میں بوتے ہیں اور جو فصل میرے موسم میں پک کر تیار ہوتی ہے، وہ آپ ہی کے طفیل زمین سے سر نکالتی ہے۔ مہینوں تک قید میں رہنے والے چھوٹے بڑے جانور آپ کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ دراصل آپ بہت ہی عظیم ہیں اور آپ ہی 'فصلِ بہار' ہیں، تبھی تو کسی دانائے راز نے آپ کا نام 'موسمِ بہار' رکھا ہے۔ کاش، میں آپ کی جگہ ہوتا! کیونکہ کھلی کھلی دھوپ، سُنبل، نرگس، یاسمین، چنبیلی ،گلاب، سوسن اور ہزاروں قسم کے پھول آپ کے آتے ہی اپنی آنکھیں کھولتے ہیں اور دنیا میں نئے جنم کا احساس دلاتے ہیں۔

​ویریناگ کے باغ میں ایک اونچے چنار پر پَر پھڑپھڑاتے کوئل، بُلبُل، توتے اور سینکڑوں دیگر پرندے، سبز شاخوں پر نغمہ زن ہو کر، موسمِ بہار اور موسمِ خزاں کی اس دلفریب گفتگو سے لُطف اندوز ہو رہے ہیں اور نئے سرے سے اپنے گھونسلے بنانے کی فکر میں ہیں کیونکہ بہار آ رہی ہے۔



غیر جانبدار اور آزاد صحافت کا ساتھ دیں!


نوکِ قلم نیوز ایک آزاد صحافتی ادارہ ہے جو غیر جانبدار صحافت کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ نازیبا اشتہارات سے اجتناب کرتے ہوئے گوگل اشتہارات بند کر دیے گئے ہیں۔ اب یہ سفر آپ کے تعاون کا محتاج ہے۔ خصوصاً قلم کار حضرات سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار یا ماہانہ مالی تعاون کے ذریعے اس مشن کو جاری رکھنے میں ہمارا ساتھ دیں۔ شکریہ!